Actions

Zameen

From IQBAL

زمین

آہ یہ مرگِ دوام، آہ یہ رزمِ حیات

ختم بھی ہوگی کبھی کشمکشِ کائنات!

عقل کو ملتی نہیں اپنے بُتوں سے نجات

عارف و عامی تمام بندۀ لات و منات

خوار ہُوا کس قدر آدمِ یزداں صفات

قلب و نظر پر گراں ایسے جہاں کا ثبات

کیوں نہیں ہوتی سحَر حضرتِ انساں کی رات؟