Phalsopha-O-Mazhab
From IQBAL
فلسفہ ومذہب
یہ آفتاب کیا، یہ سپہر بریں ہے کیا!
سمجھ نہیں تسلسل شام و سحر کو میں
اپنے وطن میں ہوں کہ غریب الدیار ہوں
ڈرت ہوں دیکھ دیکھ کے اس دشت و در کو میں
کھلت نہیں مرے سفر زندگی کا راز
لاوں کہاں سے بندئہ صاحب نظر کو میں
حیراں ہے بوعلی کہ میں آیا کہاں سے ہوں
رومی یہ سوچتا ہے کہ جاوں کدھر کو میں
جات ہوں تھوڑی دور ہر اک راہرو کے ساتھ
پہچانت نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں