Actions

Pehla musheer

From IQBAL

پہلامُشیر

اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ اِبلیسی نظام

پُختہ تر اس سے ہوئے خُوئے غلامی میں عوام

ہے اَزل سے ان غریبوں کے مقدّر میں سجود

ان کی فطرت کا تقاضا ہے نمازِ بے قیام

آرزو اوّل تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں

ہو کہیں پیدا تو مر جاتی ہے یا رہتی ہے خام

یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آج

صوفی و مُلّا مُلوکیّت کے بندے ہیں تمام

طبعِ مشرق کے لیے موزُوں یہی افیون تھی

ورنہ ’قوّالی‘ سے کچھ کم تر نہیں ’علمِ کلام‘!

ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا

کُند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغِ بے نیام

کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمانِ جدید؟

’ہے جہاد اس دَور میں مردِ مسلماںپر حرام!