Actions

Khudi Wo Baihar Hai Jiska Koi kinara Nahi

From IQBAL

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں تو آبجو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں

طلسم گنبد گردوں کو توڑ سکتے ہیں 

زجاج کی یہ عمارت ہے، سنگ خارہ نہیں

خودی میں ڈوبتے ہیں پھر ابھر بھی آتے ہیں 

مگر یہ حوصلہ مرد ہیچ کارہ نہیں

ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے 

کہ خاک زندہ ہے تو، تابع ستارہ نہیں

یہیں بہشت بھی ہے، حور و جبرئیل بھی ہے 

تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں

مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا 

وہ پیرہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں

غضب ہے، عین کرم میں بخیل ہے فطرت 

کہ لعل ناب میں آتش تو ہے، شرارہ نہیں