Actions

Aqal Go Aastan Se Door Nahi

From IQBAL

عقل گو آستاں سے دور نہیں

عقل گو آستاں سے دور نہیں 

اس کی تقدیر میں حضور نہیں

دل بینا بھی کر خدا سے طلب 

آنکھ کا نور دل کا نور نہیں

علم میں بھی سرور ہے لیکن 

یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں

کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں 

ایک بھی صاحب سرور نہیں

اک جنوں ہے کہ باشعور بھی ہے 

اک جنوں ہے کہ باشعور نہیں

ناصبوری ہے زندگی دل کی 

آہ وہ دل کہ ناصبور نہیں

بے حضوری ہے تیری موت کا راز 

زندہ ہو تو تو بے حضور نہیں

ہر گہر نے صدف کو توڑ دیا 

تو ہی آمادہ ظہور نہیں

ارنی میں بھی کہہ رہا ہوں، مگر 

یہ حدیث کلیم و طور نہیں