Actions

مسلمانوں کی حالتِ زبوں

From IQBAL

امت ِ مسلمہ کے درخشندہ ماضی کی جھلکیاں دکھاتے ہوئے سلسلۂ خیال مسلمانوں کی موجودہ حالت کی طرف مڑ جاتا ہے ۔ یہاں اقبال نے دوسری قوموں سے ان کا موازنہ کرکے ان کی موجودہ حالت زبوں کو نمایاں کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ دنیا میں مسلمان ہر جگہ ہی غیر مسلموں کے مقابلے میں حقیر، ذلیل اور رسوا ہیں۔ دوسری قومیں ان پر خند ہ زن ہیں ۔ نظم کے اس حصے میں صحیح معنوں میں گلے اور شکو ے کا رنگ پایا جاتاہے۔ اقبال نے مسلمانوں کی بے بسی و بے چارگی کا واسطہ دے کر خداسے پوچھا ہے کہ توحید کے نام لیواوں پر پہلے جیسا لطف وکرم کیوں نہیں؟۔اس کے ساتھ ہی شاعر نے ایک طرح کی تنبیہ بھی کی ہے کہ اگریہ سلسلہ جاری رہا تو دنیا توحید کے نام لیواوں سے خالی ہوجائے گی اور ڈھونڈے سے بھی ایسے عشاقانِ توحید کا سراغ نہیں ملے گا۔