Actions

دو ستارے

From IQBAL

دو ستارے

آئے جو قراں میں دو ستارے
کہنے لگا ایک، دوسرے سے

یہ وصل مدام ہو تو کیا خوب
انجام خرام ہو تو کیا خوب

تھوڑا سا جو مہرباں فلک ہو
ہم دونوں کی ایک ہی چمک ہو

لیکن یہ وصال کی تمنا
پیغام فراق تھی سراپا

گردش تاروں کا ہے مقدر
ہر ایک کی راہ ہے مقرر

ہے خواب ثبات آشنائی
آئین جہاں کا ہے جدائی