Actions

حقیقت حسن

From IQBAL

حقیقت حسن

خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا

ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا

ہوئی ہے رنگ تغیر سے جب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی

کہیں قریب تھا، یہ گفتگو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی، اختر سحر نے سنی

سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو

بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے
کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے

چمن سے روتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا، سوگوار گیا