Actions

حالتِ زبوں کی وجہ کیا ہے؟

From IQBAL

اب ( آغاز بند ۲۰) اقبال اس حالت زبوں کا سبب دریافت کرتے ہیں۔ مسلمان آج بھی خداکے نام لیوا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہیں۔ آج بھی ان کے دلوں میں اسلام کے بارے میں ایک زبردست جوش و جذبہ اور کیفیت عشق موجود ہے ۔ اقبال متاسف ہیں کہ اس کے باوجودعنایات خداوندی سے محروم ہیں۔ نظم کے اس حصے میں ( بند ۲۰- ۲۳) میں اقبال نے بہت سی تلمیحات استعمال کی ہیں۔ لیلیٰ ، قیس، دشت و جبل، شورِ سلاسل، اور دیوانہ نظارۂ محمل کی تراکیب و تلمیحات مشہور تاریخی کردار قبیلۂ بنو عامر کے قیس مجنوں سے متعلق ہیں۔ روایت ہے کہ قیس بنی عامر لیلیٰ کے عشق میں دیوانہ ہو کر نجد کے صحراوں میں کی خاک چھانتا پھرتاتھا۔شاعری میں بکثرت استعمال کے سبب ان تلمیحات کے مفاہیم و معانی میں بہت گہرائی اور وسعت پیدا ہو چکی ہے۔ اقبال کے بعض شارحین نے ’’ نجد کے دشت و جبل میں رمِ آہو بھی وہی‘‘ میں ’’ رمِ آہو‘‘ سے صفا مروہ کی سعی مراد لی ہے جو حج کا ایک رکن ہے۔ حضرت سلمان فارسیؓ آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی تھے۔ اویس قرنی ؒ مشہور تابعی ہیں جنھیں اگرچہ آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب نہ ہوسکی ، مگر آپؐ سے غایت درجہ محبت و شیفتگی رکھتے تھے ۔ ۳۷ھ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ہونے والی ایک جنگ میں شہید ہوئے۔ حضرت بلالؓ حبشی آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے برگزیدہ صحابی اور مؤذن رسولؐ تھے۔ شدید ترین دورِ ابتلا میں بھی ان کے پاے ثبات میں لغزش نہیں آئی اور وہ توحید پر قائم رہے۔ کفار انھیں دوپہر کے وقت تپتی ریت پر لٹا کر سینے پر بھاری پتھر رکھ دیتے اور ترک اسلام پر زور دیتے مگر وہ اس حالت میں بھی اَحَدٌ اَحَدٌپکار تے رہتے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ عشق تھا۔ فاران، سعودی عرب میں واقع ایک پہاڑ کا نام ہے۔ ’’ سرِفاراں پہ کیا دین کو کامل تونے‘‘ سے مراد ہے کہ دین کی تکمیل خطۂ عرب میں ہوئی۔ اشارہ ہے قرآن حکیم کی اس آیت کی طرف جس میں فرمایا گیا: اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا (سورۃ المائدہ: ۳)آج میں نے تمھارے دین کو تمھارے لیے مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پرتمام کر دی ہے اور تمھارے لیے اسلام کو تمھارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے۔