Actions

تہجد

From IQBAL

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا اور نماز بے حضور از من نیاید کہنے والے اقبال اپنے خلوص و بے ریائی کی بدولت ہی جب موقع پید اہو گیا تو اپنے ایک ہندو دوست کو جس کے متعلق یقین ہے کہ وہ اس راز یا حقیقت کو عام نہیں کرے گا تاکہ اس سے اقبا کو شہرت حاصل ہو۔ ۱۹۱۶ء میں لکھتے ہیں: ’’سردی آ رہی ہے صبح چار بجے کبھی تین بجے اٹھتاہوں اور پھراس کے بعد نہیں سوتا سوائے اس کے کہ مصلے پر اونگھ جائوں‘‘۔ ۱۹۱۸ء میں ایک دوسرے خط میں مہاراجہ کو لکھتے ہیں: ’’سرکار کی صاحبزادی کی علالت کی خبر سن کر متردد ہوا ہوں۔ اللہ تعالیٰ صحت عاجل کرامت فرمائے انشاء اللہ کل صبح نماز کے بعد دعا کروں گا۔ کل رمضان کا چاند یہاں دکھائی دیا۔ آج رمضان المبارک کی پہلی ہے۔ بندہ روسیاہ کبھی کبھی تہجد کے لیے اٹھتا ہے اور بعض دفعہ تمام رات بیداری میں گزر جاتی ہے سو خدا کے فضل و کرم سے تہجد سے پہلے بھی اور بعد میں بھی دعا کروں گا کہ اس وقت عبادت الٰہی میں بہت لذت حاصل ہوتی ہے۔ کیا عجب ہے کہ دعا قبول ہو جائے‘‘