Actions

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

From IQBAL

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں گھیپ

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ستم ہو کہ ہو وعده بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں

یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

ذرا سا تو دل ہوں، مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں

کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغ سحر ہوں، بجھا چاہتا ہوں

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں، سزا چاہتا ہوں