Actions

ایک خط کے جواب میں

From IQBAL

ایک خط کے جواب میں

ہوس بھی ہو تو نہیں مجھ میں ہمت تگ و تاز
حصول جاہ ہے وابستہ مذاق تلاش

ہزار شکر، طبیعت ہے ریزہ کار مری
ہزار شکر، نہیں ہے دماغ فتنہ تراش

مرے سخن سے دلوں کی ہیں کھیتیاں سرسبز
جہاں میں ہوں میں مثال سحاب دریا پاش

یہ عقدہ ہائے سیاست تجھے مبارک ہوں
کہ فیض عشق سے ناخن مرا ہے سینہ خراش

ہوائے بزم سلاطیں دلیل مردہ دلی
کیا ہے حافظ رنگیں نوا نے راز یہ فاش

گرت ہوا ست کہ با خضر ہم نشیں باشی
نہاں ز چشم سکندر چو آب حیواں باش