Subah
From IQBAL
صبح
يہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز نہيں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پيدا وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود ہوتی ہے بندہ مومن کی اذاں سے پيد
صبح
يہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز نہيں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پيدا وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود ہوتی ہے بندہ مومن کی اذاں سے پيد