Actions

Difference between revisions of "Zahad aur randi"

From IQBAL

(Created page with "ز ہد اور رندی اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی تیزی نہیں منظور طبیعت کی دکھانی شہرہ تھا بہت آپ کی...")
 
 
Line 1: Line 1:
ز ہد اور رندی
+
<center>
 +
==ز ہد اور رندی==
  
اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی
+
اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی<br>
تیزی نہیں منظور طبیعت کی دکھانی
+
تیزی نہیں منظور طبیعت کی دکھانی<br>
شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کا
+
 
کرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی
+
شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کا<br>
کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف میں شریعت
+
کرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی<br>
جس طرح کہ الفاظ میں مضمر ہوں معانی
+
 
لبریز مےء زہد سے تھی دل کی صراحی
+
کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف میں شریعت<br>
تھی تہ میں کہیں درد خیال ہمہ دانی
+
جس طرح کہ الفاظ میں مضمر ہوں معانی<br>
کرتے تھے بیاں آپ کرامات کا اپنی
+
 
منظور تھی تعداد مریدوں کی بڑھانی
+
لبریز مےء زہد سے تھی دل کی صراحی<br>
مدت سے رہا کرتے تھے ہمسائے میں میرے
+
تھی تہ میں کہیں درد خیال ہمہ دانی<br>
تھی رند سے زاہد کی ملاقات پرانی
+
 
حضرت نے مرے ایک شناسا سے یہ پوچھا
+
کرتے تھے بیاں آپ کرامات کا اپنی<br>
اقبال، کہ ہے قمری شمشاد معانی
+
منظور تھی تعداد مریدوں کی بڑھانی<br>
پابندی احکام شریعت میں ہے کیسا؟
+
 
گو شعر میں ہے رشک کلیم ہمدانی
+
مدت سے رہا کرتے تھے ہمسائے میں میرے<br>
سنتا ہوں کہ کافر نہیں ہندو کو سمجھتا
+
تھی رند سے زاہد کی ملاقات پرانی<br>
ہے ایسا عقیدہ اثر فلسفہ دانی
+
 
ہے اس کی طبیعت میں تشیع بھی ذرا سا
+
حضرت نے مرے ایک شناسا سے یہ پوچھا<br>
تفضیل علی ہم نے سنی اس کی زبانی
+
اقبال، کہ ہے قمری شمشاد معانی<br>
سمجھا ہے کہ ہے راگ عبادات میں داخل
+
 
مقصود ہے مذہب کی مگر خاک اڑانی
+
پابندی احکام شریعت میں ہے کیسا؟<br>
کچھ عار اسے حسن فروشوں سے نہیں ہے
+
گو شعر میں ہے رشک کلیم ہمدانی<br>
عادت یہ ہمارے شعرا کی ہے پرانی
+
 
گانا جو ہے شب کو تو سحر کو ہے تلاوت
+
سنتا ہوں کہ کافر نہیں ہندو کو سمجھتا<br>
اس رمز کے اب تک نہ کھلے ہم پہ معانی
+
ہے ایسا عقیدہ اثر فلسفہ دانی<br>
لیکن یہ سنا اپنے مریدوں سے ہے میں نے
+
 
بے داغ ہے مانند سحر اس کی جوانی
+
ہے اس کی طبیعت میں تشیع بھی ذرا سا<br>
مجموعہ اضداد ہے، اقبال نہیں ہے
+
تفضیل علی ہم نے سنی اس کی زبانی<br>
دل دفتر حکمت ہے، طبیعت خفقانی
+
 
رندی سے بھی آگاہ شریعت سے بھی واقف
+
سمجھا ہے کہ ہے راگ عبادات میں داخل<br>
پوچھو جو تصوف کی تو منصور کا ثانی
+
مقصود ہے مذہب کی مگر خاک اڑانی<br>
اس شخص کی ہم پر تو حقیقت نہیں کھلتی
+
 
ہو گا یہ کسی اور ہی اسلام کا بانی
+
کچھ عار اسے حسن فروشوں سے نہیں ہے<br>
القصہ بہت طول دیا وعظ کو اپنے
+
عادت یہ ہمارے شعرا کی ہے پرانی<br>
تا دیر رہی آپ کی یہ نغز بیانی
+
 
اس شہر میں جو بات ہو اڑ جاتی ہے سب میں
+
گانا جو ہے شب کو تو سحر کو ہے تلاوت<br>
میں نے بھی سنی اپنے احبا کی زبانی
+
اس رمز کے اب تک نہ کھلے ہم پہ معانی<br>
اک دن جو سر راہ ملے حضرت زاہد
+
 
پھر چھڑ گئی باتوں میں وہی بات پرانی
+
لیکن یہ سنا اپنے مریدوں سے ہے میں نے<br>
فرمایا، شکایت وہ محبت کے سبب تھی
+
بے داغ ہے مانند سحر اس کی جوانی<br>
تھا فرض مرا راہ شریعت کی دکھانی
+
 
میں نے یہ کہا کوئی گلہ مجھ کو نہیں ہے
+
مجموعہ اضداد ہے، اقبال نہیں ہے<br>
یہ آپ کا حق تھا ز رہ قرب مکانی
+
دل دفتر حکمت ہے، طبیعت خفقانی<br>
خم ہے سر تسلیم مرا آپ کے آگے
+
 
پیری ہے تواضع کے سبب میری جوانی
+
رندی سے بھی آگاہ شریعت سے بھی واقف<br>
گر آپ کو معلوم نہیں میری حقیقت
+
پوچھو جو تصوف کی تو منصور کا ثانی<br>
پیدا نہیں کچھ اس سے قصور ہمہ دانی
+
 
میں خود بھی نہیں اپنی حقیقت کا شناسا
+
اس شخص کی ہم پر تو حقیقت نہیں کھلتی<br>
گہرا ہے مرے بحر خیالات کا پانی
+
ہو گا یہ کسی اور ہی اسلام کا بانی<br>
مجھ کو بھی تمنا ہے کہ 'اقبال' کو دیکھوں
+
 
یکی اس کی جدائی میں بہت اشک فشان
+
القصہ بہت طول دیا وعظ کو اپنے<br>
اقبال بھی 'اقبال' سے آگاہ نہیں ہے
+
تا دیر رہی آپ کی یہ نغز بیانی<br>
کچھ اس میں تمسخر نہیں، واللہ نہیں ہے
+
 
 +
اس شہر میں جو بات ہو اڑ جاتی ہے سب میں<br>
 +
میں نے بھی سنی اپنے احبا کی زبانی<br>
 +
 
 +
اک دن جو سر راہ ملے حضرت زاہد<br>
 +
پھر چھڑ گئی باتوں میں وہی بات پرانی<br>
 +
 
 +
فرمایا، شکایت وہ محبت کے سبب تھی<br>
 +
تھا فرض مرا راہ شریعت کی دکھانی<br>
 +
 
 +
میں نے یہ کہا کوئی گلہ مجھ کو نہیں ہے<br>
 +
یہ آپ کا حق تھا ز رہ قرب مکانی<br>
 +
 
 +
خم ہے سر تسلیم مرا آپ کے آگے<br>
 +
پیری ہے تواضع کے سبب میری جوانی<br>
 +
 
 +
گر آپ کو معلوم نہیں میری حقیقت<br>
 +
پیدا نہیں کچھ اس سے قصور ہمہ دانی<br>
 +
 
 +
میں خود بھی نہیں اپنی حقیقت کا شناسا<br>
 +
گہرا ہے مرے بحر خیالات کا پانی<br>
 +
 
 +
مجھ کو بھی تمنا ہے کہ 'اقبال' کو دیکھوں<br>
 +
یکی اس کی جدائی میں بہت اشک فشان<br>
 +
 
 +
اقبال بھی 'اقبال' سے آگاہ نہیں ہے<br>
 +
کچھ اس میں تمسخر نہیں، واللہ نہیں ہے<br>
 +
 
 +
</center>

Latest revision as of 19:45, 24 May 2018

ز ہد اور رندی

اک مولوی صاحب کی سناتا ہوں کہانی
تیزی نہیں منظور طبیعت کی دکھانی

شہرہ تھا بہت آپ کی صوفی منشی کا
کرتے تھے ادب ان کا اعالی و ادانی

کہتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف میں شریعت
جس طرح کہ الفاظ میں مضمر ہوں معانی

لبریز مےء زہد سے تھی دل کی صراحی
تھی تہ میں کہیں درد خیال ہمہ دانی

کرتے تھے بیاں آپ کرامات کا اپنی
منظور تھی تعداد مریدوں کی بڑھانی

مدت سے رہا کرتے تھے ہمسائے میں میرے
تھی رند سے زاہد کی ملاقات پرانی

حضرت نے مرے ایک شناسا سے یہ پوچھا
اقبال، کہ ہے قمری شمشاد معانی

پابندی احکام شریعت میں ہے کیسا؟
گو شعر میں ہے رشک کلیم ہمدانی

سنتا ہوں کہ کافر نہیں ہندو کو سمجھتا
ہے ایسا عقیدہ اثر فلسفہ دانی

ہے اس کی طبیعت میں تشیع بھی ذرا سا
تفضیل علی ہم نے سنی اس کی زبانی

سمجھا ہے کہ ہے راگ عبادات میں داخل
مقصود ہے مذہب کی مگر خاک اڑانی

کچھ عار اسے حسن فروشوں سے نہیں ہے
عادت یہ ہمارے شعرا کی ہے پرانی

گانا جو ہے شب کو تو سحر کو ہے تلاوت
اس رمز کے اب تک نہ کھلے ہم پہ معانی

لیکن یہ سنا اپنے مریدوں سے ہے میں نے
بے داغ ہے مانند سحر اس کی جوانی

مجموعہ اضداد ہے، اقبال نہیں ہے
دل دفتر حکمت ہے، طبیعت خفقانی

رندی سے بھی آگاہ شریعت سے بھی واقف
پوچھو جو تصوف کی تو منصور کا ثانی

اس شخص کی ہم پر تو حقیقت نہیں کھلتی
ہو گا یہ کسی اور ہی اسلام کا بانی

القصہ بہت طول دیا وعظ کو اپنے
تا دیر رہی آپ کی یہ نغز بیانی

اس شہر میں جو بات ہو اڑ جاتی ہے سب میں
میں نے بھی سنی اپنے احبا کی زبانی

اک دن جو سر راہ ملے حضرت زاہد
پھر چھڑ گئی باتوں میں وہی بات پرانی

فرمایا، شکایت وہ محبت کے سبب تھی
تھا فرض مرا راہ شریعت کی دکھانی

میں نے یہ کہا کوئی گلہ مجھ کو نہیں ہے
یہ آپ کا حق تھا ز رہ قرب مکانی

خم ہے سر تسلیم مرا آپ کے آگے
پیری ہے تواضع کے سبب میری جوانی

گر آپ کو معلوم نہیں میری حقیقت
پیدا نہیں کچھ اس سے قصور ہمہ دانی

میں خود بھی نہیں اپنی حقیقت کا شناسا
گہرا ہے مرے بحر خیالات کا پانی

مجھ کو بھی تمنا ہے کہ 'اقبال' کو دیکھوں
یکی اس کی جدائی میں بہت اشک فشان

اقبال بھی 'اقبال' سے آگاہ نہیں ہے
کچھ اس میں تمسخر نہیں، واللہ نہیں ہے