Difference between revisions of "To Readers"
From IQBAL
Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with "جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر تیرا زُجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے م...") |
|||
Line 1: | Line 1: | ||
جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر | جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر | ||
+ | |||
تیرا زُجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ | تیرا زُجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ | ||
+ | |||
یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے مقام | یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے مقام | ||
+ | |||
میدانِ جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ | میدانِ جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ | ||
+ | |||
خُونِ دل و جگر سے ہے سرمایہ حیات | خُونِ دل و جگر سے ہے سرمایہ حیات | ||
+ | |||
فطرت، لہُو ترنگ، ہے غافل! نہ، جل ترنگ | فطرت، لہُو ترنگ، ہے غافل! نہ، جل ترنگ |
Revision as of 16:24, 25 May 2018
جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر
تیرا زُجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ
یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے مقام
میدانِ جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ
خُونِ دل و جگر سے ہے سرمایہ حیات
فطرت، لہُو ترنگ، ہے غافل! نہ، جل ترنگ