Difference between revisions of "Taza phir Danish-E-Hazir Ne kiye Sehr-E-Qadim"
From IQBAL
(Created page with "<center> '''تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم''' تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم گزر اس عہد میں ممک...") |
(No difference)
|
Revision as of 08:12, 27 May 2018
تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم
تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم
گزر اس عہد میں ممکن نہیں بے چوب کلیم
عقل عیار ہے، سو بھیس بنا لیتی ہے
عشق بے چارہ نہ ملا ہے نہ زاہد نہ حکیم!
عیش منزل ہے غریبان محبت پہ حرام
سب مسافر ہیں، بظاہر نظر آتے ہیں مقیم
ہے گراں سیر غم راحلہ و زاد سے تو
کوہ و دریا سے گزر سکتے ہیں مانند نسیم
مرد درویش کا سرمایہ ہے آزادی و مرگ
ہے کسی اور کی خاطر یہ نصاب زر و سیم