Actions

Difference between revisions of "Na ho Tughyan-E-Mushtaqi To Main Rahta Nahi Baqi"

From IQBAL

m (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(Tag: Rollback)
 
(One intermediate revision by one other user not shown)
(No difference)

Latest revision as of 01:08, 20 July 2018

نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی

نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی 

کہ میری زندگی کیا ہے، یہی طغیان مشتاقی

مجھے فطرت نوا پر پے بہ پے مجبور کرتی ہے 

ابھی محفل میں ہے شاید کوئی درد آشنا باقی

وہ آتش آج بھی تیرا نشیمن پھونک سکتی ہے طلب صادق نہ ہو تیری تو پھر کیا شکوئہ ساقی!

نہ کر افرنگ کا اندازہ اس کی تابناکی سے 

کہ بجلی کے چراغوں سے ہے اس جوہر کی براقی

دلوں میں ولولے آفاق گیری کے نہیں اٹھتے 

نگاہوں میں اگر پیدا نہ ہو انداز آفاقی

خزاں میں بھی کب آسکتا تھا میں صیاد کی زد میں 

مری غماز تھی شاخ نشیمن کی کم اوراقی

الٹ جائیں گی تدبیریں، بدل جائیں گی تقدیریں 

حقیقت ہے، نہیں میرے تخیل کی یہ خلاقی