Mataa E Bebaha Hai Dard o Souz E Arzoo Mandii
From IQBAL
Revision as of 17:54, 25 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<div dir="rtl"> ''' متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی''' متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی مقام بندگی دے...")
متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی
متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی مقام بندگی دے کر نہ لوں شان خداوندی
ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا، نہ وہ دنیا یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی
حجاب اکسیر ہے آوارہ کوئے محبت کو میری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی
گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں کہ شاہیں کے لیے ذلت ہے کار آشیاں بندی
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی سکھائے کس نے اسمعیل کو آداب فرزندی
زیارت گاہ اہل عزم و ہمت ہے لحد میری کہ خاک راہ کو میں نے بتایا راز الوندی
مری مشاطگی کی کیا ضرورت حسن معنی کو کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی