Difference between revisions of "Jab Ishq Sikhata Hai Adab-E-Khud Agaahi"
From IQBAL
Line 3: | Line 3: | ||
− | جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی | + | جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی |
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی | کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی | ||
Revision as of 06:22, 27 May 2018
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی
عطار ہو، رومی ہو، رازی ہو، غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی
نومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ! کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
اے طائر لاہوتی! اس رزق سے موت اچھی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولی ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللہی
آئین جوانمردں، حق گوئی و بے باکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی