Hadsa woh jo abhi Parda-E-Aflak Mein Hai
From IQBAL
حادثہ وہ جو ابھی پردہ افلاک میں ہے
حادثہ وہ جو ابھی پردہ افلاک میں ہے
عکس اس کا مرے آئینہ ادراک میں ہے
نہ ستارے میں ہے، نے گردش افلاک میں ہے
تیری تقدیر مرے نالہ بے باک میں ہے
یا مری آہ میں کوئی شرر زندہ نہیں
یا ذرا نم ابھی تیرے خس و خاشاک میں ہے
کیا عجب میری نوا ہائے سحر گاہی سے
زندہ ہو جائے وہ آتش کہ تری خاک میں ہے
توڑ ڈالے گی یہی خاک طلسم شب و روز
گرچہ الجھی ہوئی تقدیر کے پیچاک میں ہے