Ejaaz Hai kisi ka ya Gardish-E-Zamana
From IQBAL
Revision as of 06:14, 27 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs)
اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ!
اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ! ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ
تعمیر آشیاں سے میں نے یہ راز پایا اہل نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ
یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی یا بندہ خدا بن یا بندہ زمانہ!
غافل نہ ہو خودی سے، کر اپنی پاسبانی شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لا الہ کے وارث! باقی نہیں ہے تجھ میں گفتار دلبرانہ، کردار قاہرانہ
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے کھویا گیا ہے تیرا جذب قلندرانہ
راز حرم سے شاید اقبال باخبر ہے ہیں اس کی گفتگو کے انداز محرمانہ