Douzakhi ki munajaat
From IQBAL
دوزخی کی مناجات
دوزخی کی مناجات اس دیرِ کُہن میں ہیں غرض مند پُجاری
رنجیدہ بُتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد
پوجا بھی ہے بے سُود، نمازیں بھی ہیں بے سُود
قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد
ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس
ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانۀ آباد
تیشے کی کوئی گردشِ تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جِگر تَشنہ ہے فرہاد
یہ عِلم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکرِ مُلوکانہ کی ایجاد
اللہ! ترا شکر کہ یہ خطّۀ پُر سوز
سوداگرِ یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!