Actions

Difference between revisions of "Buddhay Baloch ki naseehat betay ko"

From IQBAL

(Created page with " بُڈھّے بلوچ کی نِصیحت بیٹے کو ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخ...")
 
Line 1: Line 1:
  
بُڈھّے بلوچ کی نِصیحت بیٹے کو
+
<div dir="rtl">== بُڈھّے بلوچ کی نِصیحت بیٹے کو ==
 +
 
  
 
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا
 
ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا
 +
 
اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا
 
اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا
 +
 
جس سمت میں چاہے صفَتِ سیلِ رواں چل
 
جس سمت میں چاہے صفَتِ سیلِ رواں چل
 +
 
وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا
 
وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا
 +
 
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں
 
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں
 +
 
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
 
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
 +
 
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہُنَر کر
 
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہُنَر کر
 +
 
کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا
 
کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا
 +
 
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
 
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
 +
 
ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا
 
ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا
 +
 
محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص
 
محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص
 +
 
کرتا نہیں جو صُحبتِ ساحل سے کنارا
 
کرتا نہیں جو صُحبتِ ساحل سے کنارا
 +
 
دِیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملّت
 
دِیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملّت
 +
 
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا
 
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا
 +
 
دنیا کو ہے پھر معرکۀ رُوح و بدن پیش
 
دنیا کو ہے پھر معرکۀ رُوح و بدن پیش
 +
 
تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا
 
تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا
 +
 
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
 
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
 +
 
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
 
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
 +
 
تقدیرِ اُمَم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
 
تقدیرِ اُمَم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
 +
 
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
 
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
 +
 
اخلاصِ عمل مانگ نیا گانِ کُہن سے
 
اخلاصِ عمل مانگ نیا گانِ کُہن سے
 +
 
’شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را!‘
 
’شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را!‘
 +
</div>

Revision as of 10:01, 25 May 2018

== بُڈھّے بلوچ کی نِصیحت بیٹے کو ==


ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا

اس دشت سے بہتر ہے نہ دِلّی نہ بخارا

جس سمت میں چاہے صفَتِ سیلِ رواں چل

وادی یہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا

غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں

پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا

حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہُنَر کر

کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا

محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غوّاص

کرتا نہیں جو صُحبتِ ساحل سے کنارا

دِیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملّت

ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا

دنیا کو ہے پھر معرکۀ رُوح و بدن پیش

تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا

اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا

اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا

تقدیرِ اُمَم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا

مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا

اخلاصِ عمل مانگ نیا گانِ کُہن سے

’شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را!‘