Actions

Baghi Mureed

From IQBAL

Revision as of 01:07, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

باغی مرید

ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن

نذرانہ نہیں، سود ہے پیران حرم کا ہر خرقہء سالوس کے اندر ہے مہاجن

میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن