Actions

Difference between revisions of "کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا"

From IQBAL

(Created page with "<center> ==کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا== کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا<br> اور اسیر...")
 
(No difference)

Latest revision as of 13:05, 25 May 2018

کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا
اور اسیر حلقہ دام ہوا کیونکر ہوا

جائے حیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میں
مجھ کو یہ خلعت شرافت کا عطا کیونکر ہوا

کچھ دکھانے دیکھنے کا تھا تقاضا طور پر
کیا خبر ہے تجھ کو اے دل فیصلا کیونکر ہوا

ہے طلب بے مدعا ہونے کی بھی اک مدعا
مرغ دل دام تمنا سے رہا کیونکر ہوا

دیکھنے والے یہاں بھی دیکھ لیتے ہیں تجھے
پھر یہ وعدہ حشر کا صبر آزما کیونکر ہوا

حسن کامل ہی نہ ہو اس بے حجابی کا سبب
وہ جو تھا پردوں میں پنہاں، خود نما کیونکر ہوا

موت کا نسخہ ابھی باقی ہے اے درد فراق!
چارہ گر دیوانہ ہے، میں لا دوا کیونکر ہوا

تو نے دیکھا ہے کبھی اے دیدہء عبرت کہ گل
ہو کے پیدا خاک سے رنگیں قبا کیونکر ہوا

پرسش اعمال سے مقصد تھا رسوائی مری
ورنہ ظاہر تھا سبھی کچھ، کیا ہوا، کیونکر ہوا

میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی
کیا بتائوں ان کا میرا سامنا کیونکر ہوا