Actions

نفسیاتی حربے

From IQBAL

Revision as of 18:00, 9 July 2018 by Muzalfa.ihsan (talk | contribs) (Created page with "<div dir="rtl"> اقبال کے فن کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے نظم میں بعض مقامات پر نفسیاتی حربوں سے کام لیتے ہوئ...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

اقبال کے فن کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے نظم میں بعض مقامات پر نفسیاتی حربوں سے کام لیتے ہوئے ایک ہی بیان سے دہرا کام لیا ہے۔ ۱۵ ویں بند کے آخری شعر سے نظم کا وہ حصہ شروع ہوتا ہے، جہاں شاعر خدا سے اس کی بے اعتنائی اور بے نیازی کا گلہ شکوہ کررہا ہے۔ اس کے ساتھ وہ کہتا ہے: خندہ زن کفر ہے، احساس تجھے ہے کہ نہیں ؟ اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں؟ ______ پھر نہ کہنا ہوئی توحید سے خالی دنیا ______ ہم تو جیتے ہیں کہ دنیا میں ترا نام رہے ______ کیا ترے نام پر مرنے کا عوض خواری ہے؟ اس طعن آمیز انداز سے مخاطب کی انا اور غیرت کو جھنجھوڑ کر یہ احساس دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہ میرا نہیں، تمھارا مسئلہ ہے۔ نفسیاتی حربے کی ایک اور مثال یہ ہے کہ بند ۱۶-۲۲ میں شاعر بظاہر خدا سے بے اعتنائی کا سبب پوچھ رہا ہے مگر بیان اور سوال کا انداز ایسا ہے کہ شکوہ کرنے والے کی اپنی کمزوریاں ظاہر ہو رہی ہیں، مثلاً :’’کیوں مسلمانوں میں ہے دولتِ دنیا نایاب؟‘‘کہتے ہوئے شکوہ کرنے والے کا حریص اورلالچی ہونا ثابت ہورہا ہے۔ اسی طرح:’’طعن ِ اغیار ہے، رسوائی ہے ، ناداری ہے‘‘سے پتا چلتا ہے کہ شاکی کو اپنی بد اعمالیوں اور خامیوں کا احساس نہیں اور نہ اٍس پر وہ شرمندہ ہے۔ اس کے لیے تو صرف لوگوں کی اٹھتی ہوئی انگلیاں وجہِ تکلیف بن رہی ہیں۔ شاکی کی ذہنی کیفیت اس سے بھی واضح ہوتی ہے کہ ایک طرف تو اسے غیروں کے خزانے معمور ہونے پر کوئی شکایت نہیں۔ ’’یہ شکایت نہیں ، ہیں ان کے خزانے معمور‘‘اور دوسری طرف وہ اپنے دل میں دولتِ دنیا کی حرص بھی رکھتا ہے ’’کیوں مسلمانوں میں ہے دولتِ دنیا نایاب‘‘۔ یہ اندازِ بیان دراصل مسلمانوں کے دل میں احساسِ زیاں اور غیرت ملی پیدا کرنے کی فن کارانہ کوشش ہے۔ نفسیاتی حربے کی ایک مثال ۲۲ ویں بند میں ملتی ہے۔ پہلے چار مصرعوں میں شاکی نے دبے دبے الفاظ میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا ہے۔ مگر وہ اس اعتراف کا علانیہ اظہار نہیں کرتا اور کرے بھی تو کیسے؟ اس طرح تو اس کا اپنا موقف کمزور ہوگا۔ لہٰذا وہ اپنی کمزوری سے توجّہ دوسری طرف منعطف کرانے کے لیے فوراً ( نفسیاتی حربے سے کام لیتے ہوئے) مخاطب کو طعنہ دیتا ہے کہ تم غیروں سے شناسائی رکھنے والے ہر جائی ہو۔