Actions

Difference between revisions of "قوموں کے ليے موت ہے مرکز سے جدائی"

From IQBAL

m (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(Tag: Rollback)
 
(One intermediate revision by one other user not shown)
(No difference)

Latest revision as of 01:05, 20 July 2018

"

قوموں کے ليے موت ہے مرکز سے جدائی

قوموں کے ليے موت ہے مرکز سے جدائي

ہو صاحب مرکز تو خودي کيا ہے ، خدائي

جو فقر ہوا تلخي دوراں کا گلہ مند

اس فقر ميں باقي ہے ابھي بوئے گدائي

اس دور ميں بھي مرد خدا کو ہے ميسر

جو معجزہ پربت کو بنا سکتا ہے رائي

در معرکہ بے سوز تو ذوقے نتواں يافت

اے بندئہ مومن تو کجائي ، تو کجائي

خورشيد ! سرا پردئہ مشرق سے نکل کر

پہنا مرے کہسار کو ملبوس حنائي