Actions

غزل4

From IQBAL

Revision as of 19:03, 24 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with " ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ اندھيری شب ميں ہے چيتے کی آنکھ جس کا چراغ ميسر آتی ہے فرصت فقط غل...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ اندھيری شب ميں ہے چيتے کی آنکھ جس کا چراغ ميسر آتی ہے فرصت فقط غلاموں کو نہيں ہے بندہ حر کے ليے جہاں ميں فراغ فروغ مغربياں خيرہ کر رہا ہے تجھے تری نظر کا نگہباں ہو صاحب 'مازاغ' وہ بزم عيش ہے مہمان يک نفس دو نفس چمک رہے ہيں مثال ستارہ جس کے اياغ کيا ہے تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا صبا سے بھی نہ ملا تجھ کو بوئے گل کا سراغ