Actions

غزل

From IQBAL

Revision as of 15:44, 24 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs) (Created page with " دل مردہ دل نہيں ہے،اسے زندہ کر دوبارہ کہ يہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ ترا بحر پر سکوں ہے، يہ سک...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)


دل مردہ دل نہيں ہے،اسے زندہ کر دوبارہ کہ يہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ ترا بحر پر سکوں ہے، يہ سکوں ہے يا فسوں ہے؟ نہ نہنگ ہے، نہ طوفاں، نہ خرابی کنارہ! تو ضمير آسماں سے ابھی آشنا نہيں ہے نہيں بے قرار کرتا تجھے غمزہ ستارہ ترے نيستاں ميں ڈالا مرے نغمہ سحر نے مری خاک پے سپر ميں جو نہاں تھا اک شرارہ

نظر آئے گا اسی کو يہ جہان دوش و فردا جسے آگئی ميسر مری شوخی نظارہ