بخوانندہ کتاب زبور
From IQBAL
Revision as of 06:46, 6 June 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs)
بخوانندہ کتاب زبور
می شود پردۂ چشمم پر کاہی گاہی
دیدہ ام ہر دو جہان را بہ نگاہی گاہی
وادی عشق بسی دور و درازست ولی
طی شود جادۂ صد سالہ بہ آہی گاہی
در طلب کوش و مدہ دامن امید زدست
دولتی ہست کہ یابی سر راہی گاہی