Actions

Difference between revisions of "آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد"

From IQBAL

(Created page with " آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد مشکل نہيں اے سالک رہ ! علم فقيري فولاد کہاں رہتا ہے شمشير کے لا...")
 
m (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Zahra Naeem)
(Tag: Rollback)
 
(3 intermediate revisions by 2 users not shown)
Line 1: Line 1:
 +
"<div dir="rtl">
 +
 +
'''آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد'''
  
 
آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد
 
آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد
Line 15: Line 18:
  
 
اے بندئہ مومن ! تو بشيري ، تو نذيري
 
اے بندئہ مومن ! تو بشيري ، تو نذيري
 +
</div >

Latest revision as of 01:05, 20 July 2018

"

آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد

آدم کا ضمير اس کي حقيقت پہ ہے شاہد

مشکل نہيں اے سالک رہ ! علم فقيري

فولاد کہاں رہتا ہے شمشير کے لائق

پيدا ہو اگر اس کي طبيعت ميں حريري

خود دار نہ ہو فقر تو ہے قہر الہي

ہو صاحب غيرت تو ہے تمہيد اميري

افرنگ ز خود بے خبرت کرد وگرنہ

اے بندئہ مومن ! تو بشيري ، تو نذيري