حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام
From IQBAL
Revision as of 18:59, 26 May 2018 by Zahra Naeem (talk | contribs)
"
حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام
حقيقت ازلي ہے رقابت اقوام
نگاہ پير فلک ميں نہ ميں عزيز ، نہ تو
خودي ميں ڈوب ، زمانے سے نا اميد نہ ہو
کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمام رفو
رہے گا تو ہي جہاں ميں يگانہ و يکتا
اتر گيا جو ترے دل ميں 'لاشريک لہ