Actions

Zameer E Lala Mai'ay La'al se Huwa Labraiz

From IQBAL

Revision as of 01:07, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز

ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز اشارہ پاتے ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز

بچھائی ہے جو کہیں عشق نے بساط اپنی کیا ہے اس نے فقیروں کو وارث پرویز

پرانے ہیں یہ ستارے، فلک بھی فرسودہ جہاں وہ چاہیے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز

کسے خبر ہے کہ ہنگامہ نشور ہے کیا تری نگاہ کی گردش ہے میری رستاخیز

نہ چھین لذت آہ سحر گہی مجھ سے نہ کر نگہ سے تغافل کو التفات آمیز

دل غمیں کے موافق نہیں ہے موسم گل صدائے مرغ چمن ہے بہت نشاط انگیز

حدیث بے خبراں ہے، تو با زمانہ بساز زمانہ با تو نسازد، تو با زمانہ ستیز