Actions

Ye Peeran-E-Kalisa-O-Haram Ae waye Majboori

From IQBAL

Revision as of 01:08, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

یہ پیران کلیسا و حرم، اے وائے مجبوری!

یہ پیران کلیسا و حرم، اے وائے مجبوری! 

صلہ ان کی کدوی کاوش کا ہے سینوں کی بے نوری

یقیں پیدا کر اے ناداں! یقیں سے ہاتھ آتی ہے 

وہ درویشی، کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری

کبھی حیرت، کبھی مستی، کبھی آہ سحرگاہی 

بدلتا ہے ہزاروں رنگ میرا درد مہجوری

حد ادراک سے باہر ہیں باتیں عشق و مستی کی 

سمجھ میں اس قدر آیا کہ دل کی موت ہے، دوری

وہ اپنے حسن کی مستی سے ہیں مجبور پیدائی 

مری آنکھوں کی بینائی میں ہیں اسباب مستوری

کوئی تقدیر کی منطق سمجھ سکتا نہیں ورنہ 

نہ تھے ترکان عثمانی سے کم ترکان تیموری

فقیران حرم کے ہاتھ اقبال آگیا کیونکر 

میسر میرو سلطاں کو نہیں شاہین کافوری