Actions

Wo Harf E Raaz ke Mujh Ko Sikha Gaya Hai Junoon

From IQBAL

Revision as of 01:07, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں

وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں

ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا وہ خود فراخی افلاک میں ہے خوار و زبوں

حیات کیا ہے، خیال و نظر کی مجذوبی خودی کی موت ہے اندیشہ ہائے گونا گوں

عجب مزا ہے، مجھے لذت خودی دے کر وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں

ضمیر پاک و نگاہ بلند و مستی شوق نہ مال و دولت قاروں، نہ فکر افلاطوں

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں

یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید کہ آرہی ہے دما دم صدائے 'کن فیکوں'

علاج آتش رومی کے سوز میں ہے ترا تری خرد پہ ہے غالب فرنگیوں کا فسوں

اسی کے فیض سے میری نگاہ ہے روشن اسی کے فیض سے میرے سبو میں ہے جیحوں