To Readers
From IQBAL
ناظرین سے
جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر
تیرا زُجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ
یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے مقام
میدانِ جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ
خُونِ دل و جگر سے ہے سرمایہ حیات
فطرت، لہُو ترنگ، ہے غافل! نہ، جل ترنگ
ناظرین سے
جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر
تیرا زُجاج ہو نہ سکے گا حریفِ سنگ
یہ زورِ دست و ضربتِ کاری کا ہے مقام
میدانِ جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ
خُونِ دل و جگر سے ہے سرمایہ حیات
فطرت، لہُو ترنگ، ہے غافل! نہ، جل ترنگ