Actions

Puuch us Se Maqbul Hai fitrat ki Gavahi

From IQBAL

Revision as of 03:19, 26 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<center> '''پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی''' پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی تو صاحب منزل ہ...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی 

تو صاحب منزل ہے کہ بھٹکا ہوا راہی

کافر ہے مسلماں تو نہ شاہی نہ فقیری 

مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا 

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

کافر ہے تو ہے تابع تقدیر مسلماں 

مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدیر الہی

میں نے توکیا پردئہ اسرار کو بھی چاک دیرینہ ہے تیرا مرض کور نگاہی