Actions

Pareshan Ho Ky Meri Khaak Akhir Dil Na Bann Jaye

From IQBAL

پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے جو مشکل اب ہے یارب پھر وہی مشکل نہ بن جائے نہ کر دیں مجھ کو مجبور نوا فردوس میں حوریں مرا سوز دروں پھر گرمی محفل نہ بن جائے

کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو کھٹک سی ہے، جو سینے میں، غم منزل نہ بن جائے

بنایا عشق نے دریائے ناپیدا کراں مجھ کو یہ میری خود نگہداری مرا ساحل نہ بن جائے

کہیں اس عالم بے رنگ و بو میں بھی طلب میری وہی افسانہ دنبالہ محمل نہ بن جائے

عروج آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے