Actions

Nigah-E-Faqar Mein Shan-E-Sikandari kya Hai

From IQBAL

Revision as of 23:48, 26 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<center> '''نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے ''' نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے خراج کی جو گدا ہو، وہ قیصر...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے

نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے 

خراج کی جو گدا ہو، وہ قیصری کیا ہے!

بتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے نومیدی 

مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے!

فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں 

خبر نہیں روش بندہ پروری کیا ہے

فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا 

نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

اسی خطا سے عتاب ملوک ہے مجھ پر 

کہ جانتا ہوں مآل سکندری کیا ہے

کسے نہیں ہے تمنائے سروری، لیکن 

خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے!

خوش آگئی ہے جہاں کو قلندری میری 

وگرنہ شعر مرا کیا ہے، شاعری کیا ہے!