Actions

Difference between revisions of "Na Takht-o-Taaj Mein Ne Lashkar-o-Sipah Mein Hai"

From IQBAL

Line 1: Line 1:
 
<Center>
 
<Center>
'''نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہ'''
+
'''نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے'''
  
نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے  
+
نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے  
 
جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے
 
جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے
  
صنم کدہ ہے جہاں اور مرد حق ہے خلیل  
+
صنم کدہ ہے جہاں اور مرد حق ہے خلیل  
 
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لاالہ میں ہے
 
یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لاالہ میں ہے
  
وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا  
+
وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا  
 
یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
 
یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے
  
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا  
+
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا  
 
وہ مشت خاک ابھی آوارگان راہ میں ہے
 
وہ مشت خاک ابھی آوارگان راہ میں ہے
  
خبر ملی ہے خدایان بحر و بر سے مجھے  
+
خبر ملی ہے خدایان بحر و بر سے مجھے  
 
فرنگ رہ گزر سیل بے پناہ میں ہے
 
فرنگ رہ گزر سیل بے پناہ میں ہے
  
تلاش اس کی فضاوں میں کر نصیب اپنا  
+
تلاش اس کی فضاوں میں کر نصیب اپنا  
 
جہان تازہ مری آہ صبح گاہ میں ہے
 
جہان تازہ مری آہ صبح گاہ میں ہے
  
مرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادہ ناب  
+
مرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادہ ناب  
 
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
 
نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے
  
 
</Center>
 
</Center>

Revision as of 15:50, 27 May 2018

نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے

نہ تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے 

جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے

صنم کدہ ہے جہاں اور مرد حق ہے خلیل 

یہ نکتہ وہ ہے کہ پوشیدہ لاالہ میں ہے

وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا 

یہ سنگ و خشت نہیں، جو تری نگاہ میں ہے

مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا 

وہ مشت خاک ابھی آوارگان راہ میں ہے

خبر ملی ہے خدایان بحر و بر سے مجھے 

فرنگ رہ گزر سیل بے پناہ میں ہے

تلاش اس کی فضاوں میں کر نصیب اپنا 

جہان تازہ مری آہ صبح گاہ میں ہے

مرے کدو کو غنیمت سمجھ کہ بادہ ناب 

نہ مدرسے میں ہے باقی نہ خانقاہ میں ہے