Actions

Ki Haq Se Farishton Ne Iqbal Ki Ghamazi

From IQBAL

Revision as of 16:00, 27 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<Center> '''کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی''' کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی گستاخ ہے، کرتا ہے فط...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی


کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی گستاخ ہے، کرتا ہے فطرت کی حنا بندی

خاکی ہے مگر اس کے انداز ہیں افلاکی رومی ہے نہ شامی ہے، کاشی نہ سمرقندی

سکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے آدم کو سکھاتا ہے آداب خداوندی!