Khirad Ny Mujhko Ataa ki Nazar Hakimana
From IQBAL
Revision as of 00:08, 27 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<center> '''خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ''' خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ سکھائی عشق نے مجھ کو ح...")
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
سکھائی عشق نے مجھ کو حدیث رندانہ
نہ بادہ ہے، نہ صراحی، نہ دور پیمانہ
فقط نگاہ سے رنگیں ہے بزم جانانہ
مری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ میں ہوں محرم راز درون میخانہ
کلی کو دیکھ کہ ہے تشنہ نسیم سحر
اسی میں ہے مرے دل کا تمام افسانہ
کوئی بتائے مجھے یہ غیاب ہے کہ حضور
سب آشنا ہیں یہاں، ایک میں ہوں بیگانہ
فرنگ میں کوئی دن اور بھی ٹھہر جاوں
مرے جنوں کو سنبھالے اگر یہ ویرانہ
مقام عقل سے آساں گزر گیا اقبال
مقام شوق میں کھویا گیا وہ فرزانہ