Actions

Kabhi ay haqiqut muntazir nazar labas mjaz main

From IQBAL

کبھی اے حقیقت منتظر نظر لباس مجاز میں

کبھی اے حقیقت منتظر نظر لباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

طرب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو
وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردئہ ساز میں

تو بچابچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں

دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثرکہن
نہ تری حکایت سوز میں، نہ مری حدیث گداز میں

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں،نہ وہ حسن میں رہیں
شوخیاں نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں