Hoa Na zore sy us ke koi gir-e-ban chaak
From IQBAL
Revision as of 15:01, 27 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<center> '''ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک''' ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک اگرچہ مغربیوں کا...")
ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
اگرچہ مغربیوں کا جنوں بھی تھا چالاک
مے يقيں سے ضمير حيات ہے پرسوز
مدرسہ يا رب يہ آب آتش ناک نصيب
عروج آدم خاکی کے منتظر ہیں تمام
یہ کہکشاں، یہ ستارے، یہ نیلگوں افلاک
یہی زمانہ حاضر کی کائنات ہے کیا
دماغ روشن و دل تیرہ و نگہ بے باک
تو بے بصر ہو تو یہ مانع نگاہ بھی ہے
وگرنہ آگ ہے مومن، جہاں خس و خاشاک
زمانہ عقل کو سمجھا ہوا ہے مشعل راہ
کسے خبر کہ جنوں بھی ہے صاحب ادراک
جہاں تمام ہے میراث مرد مومن کی
میرے کلام پہ حجت ہے نکتہ لولاک