Actions

Har Ek Maqam Se Agay Guzar Gya Mah-e-Nau

From IQBAL

Revision as of 16:18, 27 May 2018 by Armisha Shahid (talk | contribs) (Created page with "<Center> '''ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو''' ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو کمال کس کو میسر ہuوا ہے بے...")
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو کمال کس کو میسر ہuوا ہے بے تگ و دو

نفس کے زور سے وہ غنچہ وا ہوا بھی تو کیا جسے نصیب نہیں آفتاب کا پرتو

نگاہ پاک ہے تیری تو پاک ہے دل بھی کہ دل کو حق نے کیا ہے نگاہ کا پیرو

پنپ سکا نہ خیاباں میں لالہ دل سوز کہ ساز گار نہیں یہ جہان گندم و جو

رہے نہ ایبک و غوری کے معرکے باقی ہمیشہ تازہ و شیریں ہے نغمہ خسرو