Actions

Fitrat Ko Khird Ke Ru-Ba-Ru kar

From IQBAL

Revision as of 01:08, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

فطرت کو خرد کے روبرو کر

فطرت کو خرد کے روبرو کر 

تسخیر مقام رنگ و بو کر

تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے 

کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر

تاروں کی فضا ہے بیکرانہ 

تو بھی یہ مقام آرزو کر

عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں 

چاک گل و لالہ کو رفو کر

بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت 

جو اس سے نہ ہو سکا، وہ تو کر!