Actions

Europe Se Ek Khat

From IQBAL

Revision as of 01:07, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

یورپ سے ایک خط

ہم خوگر محسوس ہیں ساحل کے خریدار اک بحر پر آشوب و پر اسرار ہے رومی تو بھی ہے اسی قافلہء شوق میں اقبال جس قافلہء شوق کا سالار ہے رومی اس عصر کو بھی اس نے دیا ہے کوئی پیغام؟ کہتے ہیں چراغ رہ احرار ہے رومی

       جواب

کہ نباید خورد و جو ہمچوں خراں آہوانہ در ختن چر ارغواں ہر کہ کاہ و جو خورد قرباں شود ہر کہ نور حق خورد قرآں شود