Actions

Dusra musher

From IQBAL

دُوسرا مُشیر

خیر ہے سُلطانیِ جمہور کا غوغا کہ شر تُو جہاں کے تازہ فِتنوں سے نہیں ہے با خبر! ہُوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے جو ملوکیّت کا اک پردہ ہو، کیا اُس سے خطر! ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہُوری لباس جب ذرا آدم ہُوا ہے خود شناس و خود نگر کاروبارِ شہریاری کی حقیقت اور ہے یہ وجودِ مِیر و سُلطاں پر نہیں ہے منحصَر مجلسِ ملّت ہو یا پرویز کا دربار ہو ہے وہ سُلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر تُو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہُوری نظام چہرہ روشن، اندرُوں چنگیز سے تاریک تر