Actions

Digargoon Hai Jahan Taaroon ki Garzish Taiz hai Saqi

From IQBAL

Revision as of 01:07, 20 July 2018 by Iqbal (talk | contribs) (Reverted edits by Ghanwa (talk) to last revision by Armisha Shahid)
(diff) ← Older revision | Latest revision (diff) | Newer revision → (diff)

دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی دگرگوں ہے جہاں، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی دل ہر ذرہ میں غوغائے رستا خیز ہے ساقی

متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی یہ کس کافر ادا کا غمزئہ خوں ریز ہے ساقی

وہی دیرینہ بیماری، وہی نا محکمی دل کی علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی

حرم کے دل میں سوز آرزو پیدا نہیں ہوتا کہ پیدائی تری اب تک حجاب آمیز ہے ساقی

نہ اٹھا پھر کوئی رومی عجم کے لالہ زاروں سے وہی آب و گل ایراں، وہی تبریز ہے ساقی

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی

فقیر راہ کو بخشے گئے اسرار سلطانی بہا میری نوا کی دولت پرویز ہے ساقی