Actions

Deen-o-Siasat

From IQBAL

دین وسیاست

کلیسا کی بنیاد رہبانیت تھی سماتی کہاں اس فقیری میں میری

خصومت تھی سلطانی و راہبی میں کہ وہ سربلندی ہے یہ سربزیری

سیاست نے مذہب سے پیچھا چھٹرایا چلی کچھ نہ پیر کلیسا کی پیری

ہوئی دین و دولت میں جس دم جدائی ہوس کی امیری، ہوس کی وزیری

دوئی ملک و دیں کے لیے نامرادی دوئی چشم تہذیب کی نابصیری

یہ اعجاز ہے ایک صحرا نشیں کا بشیری ہے آئینہ دار نذیری!

اسی میں حفاظت ہے انسانیت کی کہ ہوں ایک جنےدی و اردشیری